وہ یہ بولی کہ شام ڈھلتے ہی
چاند تارے اداس کرتے ہیں
اور تم یاد آنے لگتے ہو
میں یہ بولا کہ چاند تاروں سے
میری کچھ خاص اب نہیں بنتی
دن میں فرصت نکال لینا تم
وہ یہ بولی کہ آج مہندی سے
نام لکھا ترا ہتھیلی پر
اور خوشبو نے راز کھول دیا
میں یہ بولا کہ وقت ڈھلتا ہے
رنگ مہندی کا ماند پڑتا ہے
کاش تم بخت میں کہیں لکھتیں
زین شکیل