زخم سارے ہی بھر دیے میں

زخم سارے ہی بھر دیے میں نے
سُکھ تری سمت کر دیے میں نے
وہ مرے سنگ تھا اداس تو پھر
رابطے ختم کر دیے میں نے
دکھ اٹھائے تو اپنے سارے سُکھ
اس کی چوکھٹ پہ دھر دیے میں نے
اب تم آئے ہو خواب لینے کو
جانے کس کو کدھر دیے میں نے
نوچتی تھیں بدن تری یادیں
ان کے ناخن کتر دیے میں نے
اب تجھے صبح تک ستائے گی
رات کے کان بھر دیے میں نے
زین وہ یاد بھی نہ رکھے گا
جتنے احسان کر دیے میں نے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *