درد کو ایسے نبھانا چاہیے
پا لیا حد سے سوا میں نے اسے
سوچتا ہوں اب گنوانا چاہیے
پھر اسے آنا نہیں ہے لوٹ کر
پھر اسے کوئی بہانہ چاہیے
چاہتا بھی ہے مجھے پھر کیوں اسے
ہر تعلق غائبانہ چاہیے
کیوں مجھے اس کی طلب رہنے لگی
وہ جسے سارا زمانہ چاہیے
عشق ہونا در حقیقت جیت ہے
اس میں سب کچھ ہار جانا چاہیے
ٹھیک ہے مصروفیت کا دور ہے
اس کو لیکن آنا جانا چاہیے
وہ پرانے زخم مجھ کو راس تھے
پھر مجھے چہرہ پرانا چاہیے
زین شکیل