رگوں میں خون جمنے لگ

رگوں میں خون جمنے لگ گیا تھا
تعلق بوجھ بننے لگ گیا تھا
اسے دل سی اُترنا ہی پڑا ناں
وہ دکھ چُپ چاپ سہنے لگ گیا تھا
بڑی مشکل جدائی کی گھڑی تھی
ہمارا دم ہی گھُٹنے لگ گیا تھا
ہم اُس سے مل کے لوٹے، خوب روئے
وہ ہم سے دور رہنے لگ گیا تھا
لنگوٹی یار دل آوارگی کا
ہمی پر فقرے کَسنے لگ گیا تھا
جسے ملنے کو ہم روتے رہے تھے
وہ ہم سے مل کے ہنسنے لگ گیا تھا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *