رُک ہی جاتی کہیں ہَوا

رُک ہی جاتی کہیں ہَوا، لیکن!
وہ کہیں بھی نہیں رُکا، لیکن!
جب کوئی درد سانس لیتا ہے
مسکراتا ہوں بارہا، لیکن!
میری آنکھیں نہ دشت ہو جائیں
تُو مجھے شوق سے رُلا، لیکن!
کب تلک یوں فریب کھائیں گے؟
اُس کا چہرہ ہے دلربا، لیکن!
زینؔ اُس کو، وفا شناسی پر
شوق سے آئینہ دکھا، لیکن!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *