ابھی تو شہر کو میں نے جواب دینا ہے
یہ اپنا طرزِ کرم اب کی بار بدلو ناں!
کہ اب بھی تم نے پرانا عذاب دینا ہے؟
ابھی تلک وہ مری آنکھ میں نہیں اترا
تمہاری آنکھ کو میں نے جو خواب دینا ہے
کبھی تمہارے ستم سامنے تو آئیں گے
کبھی تو تم نے خدا کو حساب دینا ہے
زین شکیل