ذرا سا مسکرا لیتے، جو تم آتے
زمانے کی نگاہوں سے بچا لیتے
تمہیں سب سے چھپا لیتے، جو تم آتے
تو پھر اب کیا ہوا جو روشنی کم ہے
کوئی جگنو بلا لیتے، جو تم آتے
اگر صحرا ٹھکانا ہے تو پھر کیا ہے
گلی دل کی سجا لیتے، جو تم آتے
تمہیں ، تم بھی میسر ہو نہیں پاتے
تمہیں تم سے چرا لیتے ، جو تم آتے
ہمیں اس درد میں تسکین مل جائے
یہ ہم تم سے دعا لیتے، جو تم آتے
زین شکیل