دوڑا آیا ہے پزیرائی پہ

دوڑا آیا ہے پزیرائی پہ میری ایسے
میری ہر بات پہ آمین کہا ہو جیسے
پاؤں گر خون میں ڈوبے ہیں تو حیرت کیوں ہو؟
راہ میں آئے ہیں پتھر بھی تو کیسے کیسے
فہم سے بالاہیں اس کے لیے جذبے میرے
پوچھتا رہتا ہے ہر بات پہ ایسے کیسے
ایک بس میں ہی ہوں جو دل کو لیے پھرتا ہوں
شہر تو شور مچاتا ہے کہ پیسے پیسے
یہ جگہ ایسے معطر نظر آتی ہے مجھے
جانے والا یہاں کچھ دیر رکا ہو جیسے
میں اگر بھول چکا ہوں تو اچنبھا کیا ہے؟
اس نے بھی مجھ کو کہاں یاد رکھا ہے، ویسے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *