رو پڑا تم کو ہنسانے کے لیے
یاد مجھ کو کیا نہیں کرنا پڑا
ایک تم کو بھول جانے کے لیے
میں نے سورج پر سیاہی پھینک دی
موم کا اک گھر بچانے کے لیے
آپ کا ملنا ضروری ہے بہت
پھر ہمیں ہم سے ملانے کے لیے
رابطہ کرنا پڑا ہے نیند سے
خواب آنکھوں میں سجانے کے لیے
آ قسم سے لوٹ کر آ جاؤں گا
آ مجھے واپس بلانے کے لیے
رنج میں بس یاد کرتا ہوں تمہیں
اک ذرا سا مسکرانے کے لیے
یہ جو مجھ دیوار میںدر ہے کھلا
راستہ ہے تیرے آنے کے لیے
وہ یقیناً “کُن” کہیں گے دیکھنا
عرض کی تھی لب ہلانے کے لیے
عشق تو ہوتا نہیں ہے دوستو
جیتنے یا ہار جانے کے لیے
اب تو بس یہ سوچتا ہوں رات دن
کیوں گئے تم یاد آنے کے لیے
زین شکیل