آج تھوڑا سا رو لیا جائے
ہاتھ آیا تو میں نے یہ سوچا
اُس کا دامن بھگو لیا جائے
ہم تو بس اس خیال سے روئے
کیوں نہ آنکھوں کو دھو لیا جائے
کل ستاروں سے بات کر لیں گے
آج کی رات سو لیا جائے
تجھ کو آخر سمیٹ رکھنا ہے
کیوں نہ خود میں پِرو لیا جائے
اجنبی لگ رہی ہیں یہ خوشیاں
اب کسی غم کا ہو لیا جائے
زین شکیل