تیری محفل سے تو ہم اٹھ کے نہیں جا سکتے
ہاتھ میں لے کے جو پھرتے ہیں رسائی تجھ تک
تیری مرضی نہ اگر ہو تو نہیں آ سکتے
تُو جو ایمان بنا سامنے آ بیٹھا ہے
ایسے عالم میں تجھے ہم نہیں جھٹلا سکتے
جب کہا ہے کہ ترا ہوں تو مروں گا تجھ پر
مجھ کو کہسارِ اذیت نہیں بہکا سکتے
ایسے پھولوں پہ میں ایمان نہ لاؤں گا کہ جو
تیری خوشبو سے مرا گھر نہیں مہکا سکتے
اپنی مرضی سے بنا دو نا مجھے جو چاہو
کیا مرے واسطے تم “کُن” نہیں فرما سکتے
زین شکیل