چاہت کی اک خاص نشانی

چاہت کی اک خاص نشانی کھو جائے
مجھ سے گر اک شام سہانی کھو جائے
طیش کا عالم اور نگاہوں میں آنسو
جیسے اِک راجہ کی رانی کھو جائے
تم چہرا ڈھلنے سے پہلے لوٹ آنا
شاید مجھ سے مِری جوانی کھو جائے
حیرت جھانک رہی ہے گم سم آنکھوں سے
جیسے اُسکی آنکھ کا پانی کھو جائے
پاگل بن کر سر کھجلاتا رہتا ہوں
جب تیری تصویر پرانی کھو جائے
زینؔ کسے پروا ہے شوقِ دید لیے
شہر کی بھیڑ میں اک دیوانی کھو جائے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *