چاند کو اور بھی نکھار

چاند کو اور بھی نکھار ملے
وہ اگر تجھ سے ایک بار ملے
آج کا دن عذاب تھا سچ میں
آج تو تم بھی بے قرار ملے
شہر میں بھی عجب اداسی تھی
سارے چہرے ہی اشکبار ملے
کون حیرت سجائے آنکھوں میں
کون اب تجھ سے بار بار ملے
میری حسرت ہے جب ملوں تجھ کو
تو مجھے محوِ انتظار ملے
کاش دریا مجھے عبور کرے
اور تُو اُس کو میرے پار ملے
سبز جھولے کی لاج رکھ سائیں
مجھ کو کاسے میں تیرا پیار ملے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *