ہم آہ کرتے رہ گئے چرچا نہیں ہوا
رب جانے اب وہ لوٹ کے آئے بھی یا نہیں
ہم نے تو اُس عزیز کو پرکھا نہیں ہوا
شاید ہمارے ساتھ ہوا ہاتھ کر گئی !
شاید تمہارے لمس کا دھوکا نہیں ہوا !
وہ شخص ایک عمر سے ماتم کناں ہے اور
اُس نے سیاہ رنگ بھی پہنا نہیں ہوا
اچھا ہوا کہ تجھ کو تو آسانیاں ملیں
تجھ سے بچھڑ کے جو ہوا، اچھا نہیں ہوا
میں اب بھی تیرے ہاتھ میں موجود ہوں تمام
وہ وقت ہوں کہ جو ابھی گزرا نہیں ہوا
اک زخم تیری یاد کا اُترا وجود میں
پھر اور کوئی زخم یوں گہرا نہیں ہوا
بھیجا ہے برسوں بعد مجھے اُس نے ایک خط
اور اُس میں ایک حرف بھی لکھا نہیں ہوا
زین شکیل