جو جیتے جی ہی مر لیا تو

جو جیتے جی ہی مر لیا تو کیا ہوا
یہ ایک کام کر لیا تو کیا ہوا
وہ جرم بس مرا نہ تھا ترا بھی تھا
جو میں نے اپنے سَر لیا تو کیا ہوا
خوشی کو ڈھونڈنے نکل پڑے تھے ہم
دکھوں نے اب جو دھر لیا تو کیا ہوا
تو ہوتا کیا سکون ٹھہرتا اگر
جو درد نے ٹھہر لیا تو کیا ہوا
تمام عمر مانتے رہے تمہیں
بس ایک دن مُکر لیا تو کیا ہوا
ہمارا خالی بن تو ختم ہو گیا
غموں سے خود کو بھر لیا تو کیا ہوا
تڑپ کے آج اپنی زندہ لاش پر
ذرا سا بین کر لیا تو کیا ہوا
رہا سدا ہی ماند حُسنِ زندگی
سو موت نے سنور لیا تو کیا ہوا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *