یہ دل نادان ہوتا جا رہا ہے
مری آنکھیں اگر خاموش ہیں تو
وہ کیوں حیران ہوتا جا رہا ہے
چلے آؤ خدا کا واسطہ ہے
یہ گھر ویران ہوتا ہے رہا ہے
ترا چھپ چھپ کے ایسے مسکرانا
وبالِ جان ہوتا جا رہا ہے
تمہاری ہر ادا کی زد میں آ کر
مِرا نقصان ہوتا جا رہا ہے
تمہارے بن یہ شہرِ دل بھی دیکھو
بڑا سنسان ہوتا جا رہا ہے
زین شکیل