مت سورج سے آنکھ ملاؤ، آجاؤ
سوچوں کا دریا تم کو لے ڈوبے گا
دیکھو اتنی دور نہ جاؤ، آجاؤ
شہر کے لوگ تو چیخ پکار نہیں سنتے
مجھ کو آ کر حال سناؤ، آجاؤ
تم بھی تو بیتاب تھے مجھ سے ملنے کو
دور کھڑے ہو مت شرماؤ، آجاؤ
میں نے تم کو دیکھ کے بازو کھولے ہیں
میرے سینے سے لگ جاؤ، آجاؤ
لوگ کہیں تقسیم مجھے نہ کر ڈالیں
جلدی آؤ، آ بھی جاؤ، آجاؤ
یوں میں تم کو روز بلایا کرتا ہوں
آؤ، آؤ، آؤ، آؤ، آجاؤ
زین شکیل