جس کو ہو بسمل ہوتا ہے

جس کو ہو، بسمل ہوتا ہے
پیار بڑا قاتل ہوتا ہے
کوئی تو دُکھ سے بھی پوچھے
دل میں کیوں داخل ہوتا ہے؟
دل کو توڑ کے جانے والے
تم کو کیا حاصل ہوتا ہے؟
عشق نہ صورت، ذاتیں دیکھے
کون اِس کے قابِل ہوتا ہے!
خاموشی کو بول رہا ہوں
چُپ رہنا مشکل ہوتا ہے
اُس کی پریت ہے ایسی جیسے
اک ماہِ کامِل ہوتا ہے
وہ کتنی سُندر ہوتی ہے
جس کے ہونٹ پہ تِل ہوتا ہے
پگلی، کملی، جھلّی کُڑیے
دل تو آخر دل ہوتا ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *