تیرگی میں بھی روشنی ہے

تیرگی میں بھی روشنی ہے ناں
جو بھی ہے درد دائمی ہے ناں
اس قدر بے تکلفی، توبہ
سچ بتاؤ یہ دل لگی ہے ناں؟
میں جسے یاد آتا رہتا ہوں
وہ مرا دوست مطلبی ہے ناں!
اس نے بدلی ہوئی ہیں آنکھیں بھی
اس کے لہجے میں برہمی ہے ناں!
تُو نے بولا ہے، ہاں بچھڑنا ہے
“ہاں” کا مطلب، ہنسی خوشی، ہے ناں؟
میری آنکھوں میں جو بھی ہے چھوڑو
میرے سینے میں بے کلی ہے ناں
تجھ سے لے کر تجھی تلک ہے بس
میری اتنی سی زندگی ہے ناں!
تو کہو آج کیا ارادہ ہے؟
آج کی شام سرمئی ہے ناں!
تُو مری تیسری محبت ہے
پہلی تُو، تُو ہی دوسری ہے ناں!
خامشی! کیوں تجھے گنواؤں میں؟
تو مجھے وجد میں ملی ہے ناں!
شاعری، درد، بے بہا چاہت
اب مرے پاس بس یہی ہے ناں!
اب ترے اور مرے بچھڑنے کا
فیصلہ بھی تو باہمی ہے ناں!
اب مجھے یاد تو نہ آؤ گے؟
یعنی یہ ہچکی آخری ہے ناں؟؟؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *