تُو گریزاں ہے کیوں محبت

تُو گریزاں ہے کیوں محبت سے
چل کوئی اور بات کرتے ہیں
ہاتھ چوموں گلے لگاؤں میں
تیری باتیں کوئی سنائے تو
جیسے بچھڑے ملے ہوں صدیوں کے
ایسے آئیں اداسیاں ملنے
منتظر ہوں نئی قیامت کا
ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کے بیٹھا ہوں
گر انہیں ہی وفائیں کہتے ہیں
تجھ سے پھر لوگ بے وفا اچھے
پھر مراسم بھی کیوں اگر تُو نے
چھوڑ جانا ہے حوصلہ دے کر
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *