ایسے میری یاد منانا شہزادی
دیکھو آگے شام کا گہرا جنگل ہے
دیکھو زیادہ دور نہ جانا شہزادی
ہر اک شے سے دھول ہٹاناروزانہ
پھولوں سے گلدان سجانا شہزادی
تتلی کی ہر بات چھپانا پر پھر بھی
سارے جگنو پاس بلانا شہزادی
میں خوشبو میں رنگ ملا کر لاتا ہوں
تم کاغذ کا پھول بنانا شہزادی
کیسے تم کو روز منایا کرتا تھا
ساری باتیں بھول نہ جانا شہزادی
ان آنکھوں میں پیاس بھری ہے صحرا کی
تم آنکھوں سے پیاس بجھانا شہزادی
تیری خاطر لوٹ کے آئے شہزادہ
اب نہ ایسے خواب سجانا شہزادی
زین شکیل