تم سے باتیں کرنا تو مجبوری ہے
تم اندھوں کے شہر میں آنکھیں بیچو گے
تم بھی بچوں جیسی باتیں کرتے ہو
دیکھو میری آنکھیں کتنا روتی ہیں
تم نے جب سے خواب میں آنا چھوڑا ہے
اکثر خط میں تم جو باتیں لکھتی تھیں
پیڑ پہ ان کے حرف تراشا کرتا ہوں
سارا تم کو یاد کیا تھا محنت سے
باقی سارا کچھ بھی یاد نہیں رکھا
وہ جو میری باتیں تم دہراتے تھے
اب میں ان کے گیت بنایا کرتا ہوں
زین شکیل