تن تنہا جو سنگ چلے تھے دنیا کے
تم نے پیچھے مڑ کر دیکھا ہی کب تھا
لہجوں میں بھی اکتاہٹ چھوڑ آئے تھے
اپنوں سے رتّی بھر دوری کیا معنی؟
میرے کمرے میں بے چینی کا ڈھولک
تک دھن تک دھن تک دھنا دھن بجتا ہے
اس پر رقصاں تنہائی تھیّا تھیّا
اور تماشا میرے ٹوٹے خوابوں کا
اور تمہاری تعبیروں کی تصویریں
چھوڑو ! اب یہ باتیں تم سے کیا کرنی
اب خود ٹوٹے تو احساس ہوا ہے ناں
کس نے تھاما ہاتھ ذرا بتلاؤ تو
کس نے آن لگایا اپنے سینے سے
کتنا میں تم کو سمجھایا کرتا تھا
اپنے ہی بس اپنے ہوتے ہیں آخر
تب میری باتیں بےکار سمجھتے تھے
اب روتے رہنے سے کیا ہو گا پاگل؟
یہ تو تم نے پہلے سوچا ہوتا ناں!
تم نے مجھ کو غیر ضروری سمجھا تھا!!!
زین شکیل