تمہاری بے رخی مجھ کو

تمہاری بے رخی مجھ کو وبالِ جان لگتی ہے
مجھے میری اداسی بھی مرا ایمان لگتی ہے
کبھی آؤ تمہیں میں کھول کر سینا دکھاؤں گا
تمہارے بن گلی دل کی بڑی ویران لگتی ہے
جگہ تو ہے نہیں اس میں ہمیں پھر کیوں بسانا ہے
تمہارے دل کی آبادی ہمیں گنجان لگتی ہے
وہ اک مدت سے شرماتی ہے میرا نام آنے پر
بڑی ہو کر بھی وہ لڑکی مجھے نادان لگتی ہے
مری اپنی کہانی میں کوئی بھی موڑ آجائے
مجھے تیری محبت ذیست کا عنوان لگتی ہے
ہمارے بعد کوئی بھی ٹھہر پایا نہیں ہو گا
کسی کی آنکھ مدت سے بڑی ویران لگتی ہے
میں کتنے ہی حوالوں میں رہا ہوں پر نجانے کیوں
مجھے یہ شاعری ہی بس مری پہچان لگتی ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *