میں نے کچھ بھی نہیں سنا، چھوڑو!
جس کو چاہو بٹھاؤ پاس اپنے
جس کو چاہو اُسے اُٹھا چھوڑو
اب مجھے اور دکھ نہیں سہنا
نام دل سے مِرا مٹا چھوڑو
کب کہا تھا کہ میرے پاس آ کر
تم مِرے زخم ہی دُکھا چھوڑو
اب یہی بس اصولِ دنیا ہے
جو بھی بھولے اُسے بھُلا چھوڑو
میں تو وہ ہوں کہ کچھ نہ بولوں گا
جیسے چاہو مجھے گنوا چھوڑو
اچھا بس جا رہا ہوں، چلتا ہوں
میرے پیچھے کوئی دعا چھوڑو
زین شکیل