تم کہاں چلے گئے ہو؟تم

تم کہاں چلے گئے ہو؟
تم کہاں چلے گئے ہو
٢٣ برس بیت گئے ہیں
تم لوٹے نہیں ہو
یہاں کچھ اچھا نہیں ہے
ہوتا بھی کیوں
تم جو نہیں ہو
تم بہت اچھے تھے
اور یہاں اچھا کیا ہوتا
میں نے بہت کچھ دکھانا ہے
بہت ساری چیزیں
میں نے تمہارا پیار دیکھنا ہے
بہت سارا پیار
میں اداس نہیں ہوں
میں اداس نہیں ہوتا
میں تمہیں یاد کرتا ہوں
میں روتا بالکل بھی نہیں
مگر پھر بھی
پھر بھی
کچھ نا کچھ ہے
جو میرے دل پر گرتا ہے
آنسو تو وہ جو آنکھوں سے بہیں
مگر انہی جیسا کچھ
میں قطرہ قطرہ محسوس کرتا ہوں
اپنے اندر
دل پر کچھ گرتا ہے
اور ٹپک کر اندر ہی اندر ضم ہو جاتا ہے
میری روح میں اضطراب کا بازار گرم ہو جاتا ہے
میں نے تمہیں اس کے علاوہ
اور بہت کچھ دکھانا ہے
تم کہاں چلے گئے ہو؟
تم لوٹے کیوں نہیں؟
تم لوٹ کیوں نہیں آتے؟
تم کیوں چلے گئے ہو؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *