تعلق بھی پرانا پڑ رہا

تعلق بھی پرانا پڑ رہا ہے
نہ جانے کیوں نبھانا پڑ رہا ہے
نہیں گر تُو، تری تصویریں بھی کیوں؟
مجھے البم جلانا پڑ رہا ہے
اسے مجھ پر یقیں آنا نہیں ہے
مگر سب کچھ بتانا پڑ رہا ہے
مجھے دل سے بہت افسوس ہے جی
مجھے اب دور جانا پڑ رہا ہے
اکیلے رات بھر روتے رہے ہیں
جنھیں سب کو ہنسانا پڑ رہا ہے
مجھے لوگوں میں چھوڑ آئے تھے نا اب
مجھے کیا کیا چھپانا پڑ رہا ہے
کبھی سوچا نہ تھا ایسا بھی ہو گا
مجھے تم کو بھلانا پڑ رہا ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *