ترا شہر کتنا تھا معتبر

ترا شہر کتنا تھا معتبر مری آنکھ میں
کہ بسا ہوا تھا ترا جو گھر مری آنکھ میں
کوئی ابر تھا جو ابھی تلک نہ برس سکا
کوئی اشک بھی ہوا در بدر مری آنکھ میں
مرے آنسوؤں میں مری یہ ذات تو بہہ گئی
رہا ایک شخص ہی عمر بھر مری آنکھ میں
ذرا ٹھہر رات کی تیرگی ابھی صبر کر
کوئی کر رہا ہے ابھی سفر مری آنکھ میں
مری ہر نظر ہی بلندیوں سے پرے گئی
ہوا جانے کس کا ابھی گزر مری آنکھ میں
ابھی اس میں پھیلنے لگ گئی ہے اداس رت
ابھی ہو رہا ہے ترا اثر مری آنکھ میں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *