تُو نے کیا سوچ کے پھولوں سے اڑائی تتلی
مجھ گُلِ ہجر زدہ کو تو ہوا نے روندا
مجھ سے ملنے کو بڑی دیر سے آئی تتلی
میری وہ رات بھی رو رو کے کٹی جب اُس نے
قید مٹھی میں مجھے کر کے دکھائی تتلی
میں نے بے رنگ سا کاغذ پہ بنایا اک پھول
اُس نے اِ س پر بھی محبت سے بٹھائی تتلی
ہائے، پَر نوچنے والے یہ تجھے کیا معلوم
کتنی مشکل سے وہ ہم نے تھی کمائی تتلی
اپنی میّت کو کیا دفن اکیلے میں نے
میرے مرنے کی خبر بعد میں لائی تتلی
تم نے اک بار جو آخر پہ بنائی خط میں
خط جلا ڈالا مگر ہم نے بچائی تتلی
زین وہ رنگ محبت کے لٹاتی جاوے
مدتوں بعد بڑے وجد میں آئی تتلی
زین شکیل