پرانی ڈائری اک آج شب

پرانی ڈائری اک، آج شب نکالی ہے
اسے پڑھا ہے تری یاد بھی منا لی ہے
لگا چکا ہے ستاروں کو آج باتوں میں
وہ تیری بات ترے چاند نے گھما لی ہے
تُو اپنی تلخ زباں اس پہ جھاڑتا کیوں ہے؟
ارے یہ ماں ہے، بہت پیار کرنے والی ہے
فقیر لوگ عجب بادشاہ ہوتے ہیں
کہ کائنات ہے مٹھی میں، جیب خالی ہے
وہ گھر بتاتے ہوئے ڈر گئی مرے بارے
پھر آج اُس نے انگوٹھی کہیں چھپا لی ہے
یہ تم سدا کے لئے اب بچھڑ رہے ہو کیا؟
نہیں؟ تو پھر مِری تصویر کیوں بنا لی ہے؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *