ایک دفعہ کا ذکر ہے اک

ایک دفعہ کا ذکر ہے اک دن تم آئے
اس سے پہلے ہنستا بستا جیون تھا
تھوڑی باتیں تم کر لیتے تھوڑی ہم
لمبا وقت بھی تھوڑا تھوڑا کٹ جاتا
گوری رنگت والے کالے لوگوں کی
روحوں کو اکثر بیماری لگتی ہے
اچھا خاصا غم بھی ڈھل ہی جاتا ہے
مسکانے کی ایک وجہ مل جانے سے
اب تو دکھ بھی اک جانب کب رہتا ہے
تھوڑا دل کے اندر تھوڑا باہر ہے
ہر ہر گام اذیت دیتا رہتا ہے
آنکھوں کا مجبوری میں رو دینا بھی
جانے کس لہجے میں اُس نے بولا تھا
میں نے ہنسنا ہے تیرے مر جانے پر
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *