کس طرح میری طرف دیکھتے ہو؟
اے شام سندر!
سانولے! پیار بھرے ! آنکھ کو کجلا کے مجھے دیکھتے ہو
زلف بکھرا کے مجھے دیکھتے ہو
اے مرے باعثِ سکھ، وجہِ سکوں،
شام سندر!
کیوں ستم ڈھا کے مجھے دیکھتے ہو؟
تم سے منہ پھیر نہیں سکتا میں
اور پھیروں تو مری سانس اکھڑ جاتی ہے
ڈگمگا جاتی ہے دھڑکن بھی مری فوراً ہی
اور تغافل مجھے کانٹوں پہ لٹا دیتا ہے
میرے سرمایہِ کُل، نورِ نظر
شام سندر!
میں تمہیں دیکھتے ڈرتا ہوں ہمیشہ یوں ہی
میری حسرت زدہ، بے چین نگاہوں کے سبب
نامرادی کا نہ پڑ جائے کہیں تم پہ اثر
اور پاکیزہ نگاہی کی قسم، مشکل ہے !
ٹک تمہیں دیکھنا اور دیکھتے جانا تا دیر
اک نظر پڑتے ہی بے حال ہوا جاتا ہوں
اور اک تم ہو کہ تڑپا کے مجھے دیکھتے ہو
میں تو ایسا بھی نہیں ہوں کہ تمہیں دیکھ سکوں ویسے ہی
جس طرح میری طرف دیکھتے ہو۔۔
کس طرح میری طرف دیکھتے ہو؟
اے شام سندر!
اے مِرے شام سندر!
زین شکیل