عمر کے ویراں پلوں میں
لہلاتا سرد جھونکا
آتشی سا پیرہن اوڑھے ہوئے
آتا ہے لگ جاتا ہے سینے سے
اچانک ذات کی ویرانیاں
آ کر اسی لمحے
نظر کے سامنے یو ںمشتعل انداز میں
اُدّھم مچا دیتی ہیں
جس کے بعد منظر خون آلودہ نظر آتا تو ہے
محسوس لیکن حد سے زیادہ ہونے لگتا ہے
اور ایسے میں
اکیلا میں
وہ تعزیراتِ چاہت کاٹنے لگتا ہوں
تن تنہا
میں اپنی ذات کی ویرانیوں میں
خود کو ہی آواز دیتا ہوں
اور اک تم ہو
مسلسل جو
تماشا دیکھنے میں محو رہتے ہو۔۔
زین شکیل