اُس کی ذات سُریلی اُس

اُس کی ذات سُریلی
اُس کی بات سُریلی
کیسے کر لیتے ہو؟
ہر اِک بات سُریلی
کر دیتے ہو آ کر
میری رات سُریلی
دام میں لے آتی ہے
تیری گھات سُریلی
ہو گئی ہار کے تجھ سے
میری مات سُریلی
اُس نے کان میں کہہ دی
آج اک بات سُریلی
آج آنکھوں سے برسی
پھر برسات سُریلی
اُن کو مانگ رہا ہوں
ہیں حاجات سُریلی
سائیں دید کی بخشو
اب خیرات سُریلی
زین خوشی نے پائی
آج وفات سُریلی
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *