اس بار بھی میں وجہِ

اس بار بھی میں وجہِ خسارہ سمجھ گیا
آخر دلِ تباہ دوبارہ سمجھ گیا
کچھ وہ بھی اب مزید مسیحا نہیں رہا
کچھ یوں ہوا کہ میں بھی اشارہ سمجھ گیا
تم کس طرح سے جیت گئے یہ پتا نہیں
اچھا تو اس طرح سے میں ہارا سمجھ گیا
خود کو بھی اب سراب ہی لگنے لگا ہوں میں
گرداب کو میں آج کنارہ سمجھ گیا
تم نے کہا کہ تم بھی نہیں اپنے آپ کے
میں سادہ لوح خود کو تمہارا سمجھ گیا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *