مرا حال دیکھ کے رو پڑا ہے وہ نرم دل
اسے چپ کراؤں تو ہنس پڑوں کسی فکر سے
مری چھت پہ آ کے اٹک گیا ہے یہ چاند کیوں؟
اسے تیری چھت کبھی گھاس کیوں نہیں ڈالتی
مرا وقت تُو ہی کسی دراز میں رکھ گیا
مجھے مل تو جائے کہ تیرے بارے میں سوچ لوں
ترا وصل جانے لگا ہے تو اسے بول دے
لگے ہاتھ لیتا ہی جائے یاد کے ٹوکرے
مجھے یوں تو ہجر کی سب سزاؤں سے عشق ہے
مگر اک، کہ تیرے لیے کتاب لکھوں کوئی
اسے اس کے سوگ میں دیکھ لوں تو تڑپ سکوں
مرا حال دیکھ کے رو پڑا ہے وہ نرم دل
زین شکیل