آزاد غزلمری بربادیاں

آزاد غزل
مری بربادیاں یہ کہہ رہی ہیں
ہمیں غم کا سفر اچھا لگا ہے
تمہاری یاد اتنے کام کی ہے
مجھے مشکل میں اندازہ ہوا ہے
ترے غم کا گھڑا کھودا ہوا تھا
اداسی اب دھکیلے جا رہی ہے
تری یادوں بھرا اجڑا قصیدہ
مجھے سننا پڑا ہے موسموں سے
تجھے پھر یاد کرنے لگ گیا میں
تری یادوں سے فرصت جب ملی ہے
بتاؤ تم منانا جانتے ہو؟
سنو میں روٹھ جانا چاہتا ہوں!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *