آزاد غزلکہیں آباد

آزاد غزل
کہیں آباد ہو جانے سے اچھا
تمہاری راہ میں برباد رہنا
ہماری آنکھ پہ لکھا ہوا ہے
یہاں خوابوں کی گنجائش نہیں ہے
گزر جاتے ہیں اپنا منہ چھپائے
مرے خوابوں نے پردہ کر لیا ہے
وہاں جانا ضروری ہو گیا تھا
کسی کی بات کرنی تھی کسی سے
ہماری چاند سے بننے لگی ہے
ستارے خوامخواہ لڑنے لگے ہیں
مجھے افسوس ہے میری ہنسی پر
تجھے حیران ہونا پڑ رہا ہے
سبھی رنج و الم سہرا سجا کر
مری ڈولی اُٹھانے آ رہے ہیں
سہارے، ضبط، آنسو، رنج، کلیاں
جنازے میں کمی کوئی نہیں ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *