ایک منظر بنا گئی دستک
وہ کسی اور دَر گیا لیکن
میرے گھر کو ہلا گئی دستک
ایک میں ہی نہیں جو بکھرا ہوں
ریت کا گھر گرا گئی دستک
ہجر پیغام بھیجنے والے
دیکھ مجھ کو رُلا گئی دستک
میں کھڑا دیکھتا رہا اس کو
رات کو دن بنا گئی دستک
ایک غم کو ابھی کیا رخصت
پھر اچانک سے آ گئی دستک
زینؔ وہ لوٹ ہی نہ آیا ہو
ایک دھڑکا لگا گئی دستک
زین شکیل