اپنی حالت پہ بھی اب میں

اپنی حالت پہ بھی اب میں نہ ہنسوں؟
ٹھیک ہے یوں ہے تو پھر یوں ہی سہی
آؤ اِس راہ پہ بچھڑیں پھر سے
پھر کسی راہ میں ملنے کے لیے
چاہے ہم وقت سے پہلے پہنچیں
وقت تو کم ہی ملا کرتا ہے
پھر ہواؤں نے اڑایا تھا مذاق
ہنس پڑا تھا میں کہیں روتے ہوئے
لفظ کم کم ہیں مگر بھاری ہیں
بات چھوٹی ہے مگر زیادہ ہے
ڈھیٹ پن پر میں یہی سوچتا ہوں
کیسی مٹی سے بنا ہوں میں بھی
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *