اب کون کہے تم سےاب

اب کون کہے تم سے
اب کون کہے تم سے
بس ایک محبت ہے
بے نام اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
بے چین طبیعت ہے
گھمبیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
تیرے ہی تصور سے
دلگیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
میں غم کا مصور ہوں
تصویر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
اک قید ہے زخموں کی
زنجیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
پائی ہے سزا جس کی
تقصیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
ہاتھوں کی لکیروں میں
تقدیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
تم خوابِ محبت ہو
تعبیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
مالک ہوں اکیلا میں
جاگیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
ابرو ہیں کماں جیسے
اور تیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
ان عشق صحیفوں کی
تفسیر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
جلوہ ہے محبت کا
تنویر اُداسی ہے
اب کون کہے تم سے
دنیا میں تمہارے بن
ہر چیز اُداسی ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *