کیا کہوں حال اس پری رو سے

کیا کہوں حال اس پری رو سے
دل پریشاں ہے درد کی خو سے

تم کو سورج نظر نہیں آتا
روشنی مانگتے ہو جگنو سے

کفر کی بستیاں مہک اٹھیں
تیری وحدانیت کی خوشبو سے

لے گیا ساری رونقیں ہمراہ
کون اٹھ کر گیا ہے پہلو سے

روح کے سارے زخم روشن ہیں
تیری فرقت کے ایک آنسو سے

سب کو اپنا بنا لیا اے دوست
تونے میٹھی زباں کے جادو سے

کون آیا ہے بزم میں زاہد
انگلیاں کٹ رہی ہیں چاقو سے

زاہد وارثی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *