پس ہم نہ برا مانیں تو کون برا مانے
سرمایۂ صد آفت دیدار کی خواہش ہے
دل کی تو سمجھ لیجے گر چشم کہا مانے
مسدود ہی اے قاصد بہتر ہے رہ نامہ
کیا کیا نہ لکھیں ہم تو جو یار لکھا مانے
ٹک حال شکستہ کی سننے ہی میں سب کچھ ہے
پر وہ تو سخن رس ہے اس بات کو کیا مانے
بے طاقتی دل نے سائل بھی کیا ہم کو
پر میرؔ فقیروں کی یاں کون صدا مانے