اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے

اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے
پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے
زنہار اگر خستہ دلاں بے ستوں جاؤ
ٹک پاس ہنرمندی فرہاد کرو گے
غیروں پہ اگر کھینچو گے شمشیر تو خوباں
اک اور مری جان پہ بیداد کرو گے
جاگہ نہیں یاں رویئے جس پر نہ کھڑے ہو
کچھ شور ہی شر پر تو مجھے یاد کرو گے
اس دشت میں اے راہرواں ہر قدم اوپر
مانند جرس نالہ و فریاد کرو گے
گر دیکھو گے تم طرز کلام اس کی نظر کر
اے اہل سخن میرؔ کو استاد کرو گے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *