کیا ہی مست شراب ہے وہ بھی
میں ہی جلتا نہیں جدا دل سے
دور مجھ سے کباب ہے وہ بھی
سائل بوسہ سب گئے محروم
ایک حاضر جواب ہے وہ بھی
وہم جس کو محیط سمجھا ہے
دیکھیے تو سراب ہے وہ بھی
کم نہیں کچھ صبا سے اشک گرم
قاصد پرشتاب ہے وہ بھی
حسن سے دود دل نہیں خالی
زلف پرپیچ و تاب ہے وہ بھی
خانہ آباد کعبے میں تھا میرؔ
کیا خدائی خراب ہے وہ بھی