آخر ہماری خاک بھی برباد ہو گئی

آخر ہماری خاک بھی برباد ہو گئی
اس کی ہوا میں ہم پہ تو بیداد ہو گئی
مدت ہوئی نہ خط ہے نہ پیغام ہے مگر
اک رسم تھی وفا کی پر افتاد ہو گئی
دل کس قدر شگفتہ ہوا تھا کہ رات میرؔ
آئی جو بات لب پہ سو فریاد ہو گئی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *