اڑا برگ گل کو دکھاتی ہے وادی

اڑا برگ گل کو دکھاتی ہے وادی
کہو کس طرح نئیں صبا چور بادی
میں لبریز تجھ نام سے جوں نگیں تھا
رہی لوح تربت مری کیونکے سادی
ترے غم میں ہے زیست اور موت یکساں
نہ مرنے کا ماتم نہ جینے کی شادی
میں ہوں بے نوا میرؔ ایسا کہ شب کو
فغاں سے کہوں ٹک کھڑے رہیو ہادی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *