اس کی دوری میں کڑھا کرتے ہیں ہم حد سے زیاد

اس کی دوری میں کڑھا کرتے ہیں ہم حد سے زیاد
جی گیا آخر رہا دل کو جو غم حد سے زیاد
چھاتی پھٹ جاتی جو یوں رک کر نہ کرتا ترک چشم
گذرے اس کے عشق میں جی پر ستم حد سے زیاد
خوف کر عاشق کے سر کٹنے کی قطعی ہے دلیل
ہو جہاں شمشیر ابرو اس کی خم حد سے زیاد
کچھ بھی نزدیک اس کے ٹھہرا ہو تو دیکھے بھر نظر
قدر ہے عاشق کی ان آنکھوں میں کم حد سے زیاد
پاس اس کے دم بخود پہروں تھے سو طاقت کہاں
بات کہتے میرؔ اب کرتے ہیں دم حد سے زیاد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *