اس کی گلی میں غش جو کیا آسکے نہ ہم

اس کی گلی میں غش جو کیا آسکے نہ ہم
پھر ہو چکے وہیں کہیں گھر جاسکے نہ ہم
سوئے تو غنچہ ہو کسو گلخن کے آس پاس
اس تنگنا میں پاؤں بھی پھیلا سکے نہ ہم
حالانکہ ظاہر اس کے نشاں شش جہت تھے میرؔ
خود گم رہے جو پھرتے بہت پا سکے نہ ہم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *