اعجاز منھ تکے ہے ترے لب کے کام کا

اعجاز منھ تکے ہے ترے لب کے کام کا
کیا ذکر یاں مسیح علیہ السلام کا
رقعہ ہمیں جو آوے ہے سو تیر میں بندھا
کیا دیجیے جواب اجل کے پیام کا
کچھ سدھ سنبھالتے ہی رکھی ان نے پگڑی پھیر
ممنون میں نہیں ہوں جواب سلام کا
منھ دیکھو بدر کا کہ تری روکشی کرے
تو یوں ہی نام لے ہے کسو ناتمام کا
نوبت ہے اپنی جب سے یہی کوچ کاہے شور
بجنا سنا نہیں ہے کبھو یاں مقام کا
کنج لب اس کا دیکھ کے خاموش رہ گئے
یعنی کہ تھا مقام یہ ختم کلام کا
اس رو و مو کے محو کو کیا روزگار سے
جلوہ ہی کچھ جدا ہے مرے صبح و شام کا
صاحب ہو مار ڈالو مجھے تم وگرنہ کچھ
جز عاشقی گناہ نہیں ہے غلام کا
کب اقتدا ہو مجھ سے کسو کی سوائے میرؔ
بندہ ہوں دل سے میں اسی سید امام کا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *